عقل نے ہم کو یوں بھٹکایا رہ نہ سکے دیوانے بھی
عقل نے ہم کو یوں بھٹکایا رہ نہ سکے دیوانے بھی
آبادی کو ڈھونڈنے نکلے کھو بیٹھے ویرانے بھی
چشم ساقی بھی نم ہے لو دیتے ہیں پیمانے بھی
تشنہ لبی کے سیل تپاں سے بچ نہ سکے میخانے بھی
سنگ جفا کو خوش خبری دو مژدہ دو زنجیروں کو
شہر خرد میں آ پہنچے ہیں ہم جیسے دیوانے بھی
ہم نے جب جس دوست کو بھی آئینہ دکھایا ماضی کا
حیراں ہو کر عکس نے پوچھا آپ مجھے پہچانے بھی
جسم کی تشنہ سامانی سے جسم ہی نا آسودہ نہیں
ٹوٹ گئے اس زد پر آ کر روح کے تانے بانے بھی
اندیشے اور بزم جاناں دار کا ذکر اور اتنا سکوت
دیوانوں کے بھیس میں شاید آ پہنچے فرزانے بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.