عقل سے حاصل ہوئی کیا کیا پشیمانی مجھے
عقل سے حاصل ہوئی کیا کیا پشیمانی مجھے
عشق جب دینے لگا تعلیم نادانی مجھے
رنج دے گی باغ رضواں کی تن آسانی مجھے
یاد آئے گا ترا لطف ستم رانی مجھے
میری جانب ہے مخاطب خاص کر وہ چشم ناز
اب تو کرنی ہی پڑے گی دل کی قربانی مجھے
دیکھ لے اب کہیں آ کر جو وہ غفلت شعار
کس قدر ہو جائے مر جانے میں آسانی مجھے
بے نقاب آنے کو ہیں مقتل میں وہ بے شک مگر
دیکھنے کاہے کو دے گی میری حیرانی مجھے
سینکڑوں آزادیاں اس قید پر حسرتؔ نثار
جس کے باعث کہتے ہیں سب ان کا زندانی مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.