اقلیم عقل و ہوش کے سلطان ہو گئے
اقلیم عقل و ہوش کے سلطان ہو گئے
خود کو بھلا کے صاحب عرفان ہو گئے
کیا جانے عکس میرا وہاں کیسے آ گیا
وہ آئنے کو دیکھ کے حیران ہو گئے
ہر گوشۂ حیات مرا جگمگا اٹھا
روشن محبتوں کے شمع دان ہو گئے
یادوں کے زخم اور زمانے کی تہمتیں
ہم بیکسوں کی موت کے سامان ہو گئے
ایسی ہوا چلی کہ مرا دل ہی بجھ گیا
تاریک میری زیست کے ایوان ہو گئے
تنہاؔ سے اب ذرا بھی مراسم نہیں رہے
تیری طرف سے آج یہ اعلان ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.