ارے ڈرتے ہو کیوں اہل محبت کچھ نہیں ہوگا
ارے ڈرتے ہو کیوں اہل محبت کچھ نہیں ہوگا
نہیں آنے لگی کوئی قیامت کچھ نہیں ہوگا
دعاؤں کی حسیں چھتری تلے بے خوف بیٹھے ہیں
کہ ٹل جائے گی اک دن ہر مصیبت کچھ نہیں ہوگا
مرے ہونٹوں پہ رکھی آگ چن لو اپنے ہونٹوں سے
بس اس میں چاہیے تھوڑی سی ہمت کچھ نہیں ہوگا
بہ قید ہوش رہنا تو مرا ممکن نہیں یوں بھی
بنا ڈالو مجھے تصویر وحشت کچھ نہیں ہوگا
مرے مالک بس اتنی سی ہے تجھ سے التجا میری
عطا کر دے مجھے اس کی رفاقت کچھ نہیں ہوگا
رکو ہم اپنی سیرابی کا کچھ سامان تو کر لیں
تمہیں جانے کی دے دیں گے اجازت کچھ نہیں ہوگا
کوئی آنچل سے مستغنی ہوا بیٹھا ہے اے یاورؔ
اتار اور پھینک دے طوق شرافت کچھ نہیں ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.