ارماں کو چھپانے سے مصیبت میں ہے جاں اور
ارماں کو چھپانے سے مصیبت میں ہے جاں اور
شعلہ کو دباتے ہیں تو اٹھتا ہے دھواں اور
انکار کیے جاؤ اسی طور سے ہاں اور
ہونٹوں پہ ہے کچھ اور نگاہوں سے عیاں اور
خود تو نے بڑھائی ہے یہ تفریق جہاں اور
تو ایک مگر روپ یہاں اور وہاں اور
دل میں کوئی غنچہ کبھی کھلتے نہیں دیکھا
اس باغ میں کیا آ کے بنا لے گی خزاں اور
اتنا بھی مرے عہد وفا پر نہ کرو شک
ہاں ہاں میں سمجھتا ہوں کہ ہے رسم جہاں اور
ہر لب پہ ترا نام ہے اک میں ہوں کہ چپ ہوں
دنیا کی زباں اور ہے عاشق کی زباں اور
اب کوئی صدا میری صدا پر نہیں دیتا
آواز طرب اور تھی آواز فغاں اور
کچھ دور پہ ملتی ہیں حدیں ارض و سما کی
صحرائے طلب میں نہیں منزل کا نشاں اور
اک آہ اور اک اشک پہ ہے قصۂ دل ختم
رکھتی نہیں الفاظ محبت کی زباں اور
وہ صبح کے تارے کی جھپکنے سی لگی آنکھ
کچھ دیر ذرا دیدۂ انجم نگراں اور
ملاؔ وہی تم اور وہی کوئے حسیناں
جیسے کبھی دنیا میں نہ تھا کوئی جواں اور
- کتاب : Kulliyat-e-Anand Narayan Mulla (Pg. 202)
- Author : Anand Narayan Mull a
- مطبع : Qaumi Council Baraye-farogh Urdu (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.