عرض مطلب نے کیا اور بھی کچھ خوار مجھے
عرض مطلب نے کیا اور بھی کچھ خوار مجھے
جب بھی ملتے ہیں سنا دیتے ہیں دو چار مجھے
شوق کرتا ہے اگر مائل رفتار مجھے
روک لیتا ہے مرا طوق گراں بار مجھے
چارہ گر کیسی دوا چھیڑ نہ بے کار مجھے
چھوڑ بھی دے مری حالت پہ مرے یار مجھے
دیکھتی ہے جو مری نرگس بیمار مجھے
یاد رہتا نہیں اپنا کوئی آزار مجھے
حسن خوابیدہ تری خواب گہ ناز میں آج
لے کے آیا ہے مرا طالع بیدار مجھے
محتسب عشق نہیں آئنہ یہ مجرم ہے
تو کس الزام میں کرتا ہے گرفتار مجھے
نام حق لے کے سوئے منزل مقصد ہوں رواں
نہ تو وحشت ہے نہ خوف رسن و دار مجھے
شب گئی آئی سحر شور اذاں ہے آغاؔ
پھر کیا نعرۂ تکبیر نے بیدار مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.