ارزاں سمجھ اگر غم الفت گراں ملے
ارزاں سمجھ اگر غم الفت گراں ملے
نقصاں نہیں اگر عوض نقد جاں ملے
اے راہرو قدم نہ رکھ اس پر غرور سے
یہ خاک وہ ہے جس میں کئی کارواں ملے
مل جائیں کاش مجھ کو کہیں اور میں کہوں
ڈھونڈا کہاں کہاں تمہیں اور تم کہاں ملے
ہوں دشت و کوہ یا چمن اے مادر وطن
جنت ہے تیرا سایۂ دامن جہاں ملے
اس چند روزہ زیست سے جان ہے عذاب میں
کیوں کر کٹے جو زندگی جاوداں ملے
ہم کیوں کریں ذلیل جبین نیاز کو
شایان سجدہ جب نہ کوئی آستاں ملے
جب تک خیال حسن سے آباد ہو نہ دل
ممکن نہیں زبان کو حسن بیاں ملے
ملتے رہے ہیں ہم شعرائے کرام سے
کم اہل دل تھے بیشتر اہل زباں ملے
محرومؔ ہو گیا سفر زندگی تمام
اب دیکھیے قرار کی منزل کہاں ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.