اثر باتوں کا تجھ پر اب ستم گر کچھ نہیں ہوتا
اثر باتوں کا تجھ پر اب ستم گر کچھ نہیں ہوتا
قسی القلب اس درجہ کہ پتھر کچھ نہیں ہوتا
یقیں گرچہ نہ آئے آزما کر دیکھ لیجے گا
سوا دکھ کے محبت میں میسر کچھ نہیں ہوتا
نظر جو کام کرتی ہے کہاں خنجر وہ کرتے ہیں
نظر کے سامنے تلوار و نشتر کچھ نہیں ہوتا
غزل اشعار تیرے حسن کے مرہون منت ہیں
یہ زن تیری بدولت ہے سخن ور کچھ نہیں ہوتا
ضرورت ہے عمر فاروق جیسے پیشواؤں کی
نظر میں جن کی کمتر اور برتر کچھ نہیں ہوتا
لٹا کر سب حسین ابن علی نے ہم کو بتلایا
کہ آگے دین کے عباس و اکبر کچھ نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.