اثر کیا لب خاموش نے زباں کی طرح
اثر کیا لب خاموش نے زباں کی طرح
بکھر گیا مرا ہر اشک داستاں کی طرح
کئے ہیں تو نے ستم جور آسماں کی طرح
جو امتحان لئے مجھ سے امتحاں کی طرح
کہاں ٹھکانہ بناؤں گا اپنا اے صیاد
قفس بھی راس نہ آیا جو آشیاں کی طرح
شب وصال ہے جی بھر کے مسکرانے دو
بہار آئی چمن میں مرے خزاں کی طرح
مری تو گردش پا ہے ازل سے قسمت میں
زمیں بھی گھومتی ہے دور آسماں کی طرح
کہیں پہ منزل عاشق سفر میں خود تو نہیں
نظر میں رہتی ہے کیوں بحر بیکراں کی طرح
کہوں تو کیسے کہوں ان سے حال دل اے پریمؔ
زبان رکھتا ہوں جب اپنی بے زباں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.