اثر مری زبان میں نہیں رہا
دلچسپ معلومات
شمارہ 236 اپریل 2000
اثر مری زبان میں نہیں رہا
وہ تیر اب کمان میں نہیں رہا
ہے پتھروں کا قرض اس کے دوش پر
جو کانچ کے مکان میں نہیں رہا
الاؤ سرد ہو گئے حیات کے
رچاؤ داستان میں نہیں رہا
تھا جس پہ میری زندگی کا انحصار
اسی کا نام دھیان میں نہیں رہا
گمان ہی اثاثہ تھا یقین کا
یقین ہی گمان میں نہیں رہا
ہوا جو سہل اس کے گھر کا راستہ
مزہ ہی کچھ تکان میں نہیں رہا
نہ کی کبھی بھی فکر میں نے سود کی
کبھی بھی میں زیان میں نہیں رہا
وہ کھو گیا غبار گرد راہ میں
جو شخص امتحان میں نہیں رہا
خموشیوں نے بھر دیا خلاؤں کو
سخن وہ درمیان میں نہیں رہا
تڑپ اٹھے جسے خریدنے کو دل
وہ مال ہی دکان میں نہیں رہا
- کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 1442)
- Author : Shamsur Rahman Faruqi
- مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
- اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.