اشعار میں جو میرے کرن جستجو کی ہے
دلچسپ معلومات
استاذی ابن احسن بزمیؔ مرحوم کی نذر
اشعار میں جو میرے کرن جستجو کی ہے
میراث یہ بھی تیرے ہی مہر نمو کی ہے
نظروں میں اب بھی ہیں ترے لہجے کے ماہ و نجم
اب بھی سماعتوں میں چمک گفتگو کی ہے
تیری پکار ہے کہ یہ بوندیں ہیں اوس کی
آواز نغمہ ہے کہ صدا آب جو کی ہے
دیوار ضبط ٹوٹ بھی سکتی ہے کچھ کروں
فوارہ چھوٹ جائے وہ حالت لہو کی ہے
یوں پھول تو برستے نہ تھے کوئے یار میں
یہ ہم گزرتے ہیں کہ سواری عدو کی ہے
پیاسوں کو انتخاب کی جرأت نہ کوئی حق
کیا پوچھئے حضور یہ کس کے سبو کی ہے
ارشدؔ وہ سامنے ہی تو ہے شاخ دسترس
دوری بس ایک جست بلند آرزو کی ہے
- کتاب : Sadaa-e-aabju (Pg. 31)
- Author : Arshad Abdul Hameed
- مطبع : Arshad Abdul Hameed (20042004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.