اشجار دست بستہ سجدے میں جھکتے سائے
اشجار دست بستہ سجدے میں جھکتے سائے
یہ کون ادھر سے گزرا خوشبو ہوا سے آئے
دل صحن سے اٹھا ہے اک انتظار جب سے
خالی مکاں میں خالی دن جائے رات جائے
اک درد بے کراں سا بہتا ہے دل کی جانب
بولوں تو لہر اٹھے ورنہ سکوت چھائے
اس دفعہ بادلوں میں چہرے نئے بنے ہیں
ممکن ہے بارشوں کا موسم بھی راس آئے
مدت کے بعد اس نے ملنے کا دم بھرا ہے
دھڑکا لگا ہے پھر سے موسم بدل نہ جائے
تکتے ہیں آسماں سے کچھ خواب ان چھوئے سے
تھک ہار کے پرندہ جب گھر کو لوٹ آئے
لگنے لگا تھا قصہ بے ربط بے سبب سا
سب سن رہے تھے میراؔ ہم ہی سنا نہ پائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.