اشک آنکھوں میں بہانے کے لیے رکھے ہیں
اشک آنکھوں میں بہانے کے لیے رکھے ہیں
قیمتی موتی لٹانے کے لیے رکھے ہیں
ٹکڑے ٹکڑے تری تصویر نہیں کی ہے فقط
سن لے یہ خط بھی جلانے کے لیے رکھے ہیں
غیر کے ساتھ رفاقت ہے مگر ہم جیسے
بزم میں شعر سنانے کے لیے رکھے ہیں
ان پیادوں سے محبت ہی نہیں ہے تم کو
یہ تو بس جان گنوانے کے لیے رکھے ہیں
مجھ کو معلوم ہے یہ ہونٹ مرے گالوں پر
تو نے احسان جتانے کے لیے رکھے ہیں
کچھ منافق تو خدا تو نے ہماری صف میں
صرف احساس دلانے کے لیے رکھے ہیں
چند بوسے جو مرے نام کے ہوتے حمزہؔ
اس نے محفوظ زمانے کے لیے رکھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.