اشک بام چشم پر آنے لگا
اشک بام چشم پر آنے لگا
راز الفت بس کہ کھل جانے لگا
کیجیے کیا اس بت کافر کا جو
دل میں رہ کر دل کو تڑپانے لگا
کیا کہیں کتنی امیدیں بندھ گئیں
زلف کے خم جب وہ سلجھانے لگا
اس بت نوخیز کی نیرنگیاں
آئنہ بھی جس سے شرمانے لگا
زلف جو سلجھا نہ سکتا تھا کبھی
گتھیاں قسمت کی سلجھانے لگا
حشر میں بھی اس کی شوخی دیکھیے
مجھ کو آتا دیکھ کر جانے لگا
سعدیؔ ہو کیسے شب غم کی سحر
دل کو میں دل مجھ کو سمجھانے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.