اشک باری نہیں فرقت میں شررباری ہے
اشک باری نہیں فرقت میں شررباری ہے
آنکھ میں خون کا قطرہ ہے کہ چنگاری ہے
ہر نفس زیست گزر جانے کا غم طاری ہے
موت کا خوف بھی اک روح کی بیماری ہے
باوجودیکہ محبت کوئی زنجیر نہیں
پھر بھی دل کو مرے احساس گرفتاری ہے
کچھ اس انداز سے اس نے غم فرقت بخشا
جیسے یہ بھی کوئی انعام وفاداری ہے
غم خاموش کو بے وجہ تسلی دینا
دل نوازی کی یہ صورت بھی دل آزاری ہے
روز حالات بدلتے ہیں بشرط توفیق
زیست مجموعۂ آسانی و دشواری ہے
جاگنا عشق میں ہر ایک کی تقدیر نہیں
نیند قربان ہو جس پر یہ وہ بیداری ہے
کی مرے ہاتھ سے یوں نذر بہار اس نے قبول
جیسے یہ پھول نہیں ہے کوئی چنگاری ہے
اک تغافل سے ہوا عشق کا دل کو احساس
اس کی غفلت کا نتیجہ مری ہشیاری ہے
یوں بھی آرائش پیہم میں الجھتا ہے کوئی
یہ خود آرائی ہے دیکھو کہ خود آزاری ہے
ماتم عشق سے فرصت نہیں ملتی ہے صباؔ
روز و شب اپنی امیدوں کو عزا داری ہے
- کتاب : Mere Hisse Ki Roshni (Pg. 143)
- Author : Saba Akbarabadi
- مطبع : Educational Publishing House (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.