اشک بن کر جو چھلکتی رہی مٹی میری
اشک بن کر جو چھلکتی رہی مٹی میری
شعلے کچھ یوں بھی اگلتی رہی مٹی میری
میرے ہونے کا سبب مجھ کو بتاتی لیکن
میرے پیروں میں دھڑکتی رہی مٹی میری
کچھ تو باقی تھا مری مٹی سے رشتہ میرا
میری مٹی کو ترستی رہی مٹی میری
دور پردیش کے تارے میں بھی شبنم کی طرح
میری آنکھوں میں چمکتی رہی مٹی میری
لوک نرتیوں کے کئی تال سہانے بن کر
میرے پیروں میں تھرکتی رہی مٹی میری
صرف روٹی کے لیے دور وطن سے اپنے
در بہ در یوں ہی بھٹکتی رہی مٹی میری
میں جہاں بھی تھا میرا ساتھ نہ چھوڑا اس نے
ذہن میں میرے مہکتی رہی مٹی میری
کوششیں جتنی بچانے کی اسے کی میں نے
اور اتنی ہی دھڑکتی رہی مٹی میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.