اشک چشم بت بے جاں سے نکل سکتا ہے
اشک چشم بت بے جاں سے نکل سکتا ہے
آہ پر سوز سے پتھر بھی پگھل سکتا ہے
اپنے انداز تکلم کو بدل دے ورنہ
میرا لہجہ بھی ترے ساتھ بدل سکتا ہے
لوگ کہتے تھے کہ پھلتا نہیں نفرت کا شجر
ہم کو لگتا ہے کہ اس دور میں پھل سکتا ہے
میرے سینے میں محبت کی تپش باقی ہے
میری سانسوں سے ترا حسن پگھل سکتا ہے
چاند کی چاہ میں اڑتے ہوئے پنچھی کی طرح
دل بھی ناداں ہے کسی شے پہ مچل سکتا ہے
جذبۂ عشق سے روشن ہے مرا دل ناظمؔ
یہ دیا تیز ہواؤں میں بھی جل سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.