اشک در اشک وحی لوگ رواں ملتے ہیں
اشک در اشک وحی لوگ رواں ملتے ہیں
خواب کی ریت پہ جن جن کے نشاں ملتے ہیں
میرے دیوان کے ماتھے پہ یہ کس نے لکھا
خون میں بھیگے ورق سارے یہاں ملتے ہیں
میں نے اک شخص سے اک بار یوں ہی پوچھا تھا
آپ کی طرح حسیں لوگ کہاں ملتے ہیں
ایک مدت سے اسے لوگ افق کہتے ہیں
ایک مدت سے کئی دریا جہاں ملتے ہیں
ایک وہ دل جہاں محبوب رہا کرتا ہے
پاس اس دل کے کہیں اللہ میاں ملتے ہیں
جن نگاہوں میں محبت کے مکیں ہوتے ہیں
ان نگاہوں میں ہی خوشبو کے مکاں ملتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.