اشک کو چین سے دونوں ہی نے رہنے نہ دیا
اشک کو چین سے دونوں ہی نے رہنے نہ دیا
غم نے رکنے نہ دیا ضبط نے بہنے نہ دیا
آہ بھی غم میں نہ کی اشک بھی بہنے نہ دیا
تیری فرقت نے مجھے چین سے رہنے نہ دیا
میرے افسانے کے ہر لفظ میں اک محشر تھا
وہ تو اچھا ہوا تم نے مجھے کہنے نہ دیا
جس طرف چاہا اداؤں سے مجھے موڑ لیا
تم نے اک بات پہ قائم مجھے رہنے نہ دیا
ہم نے ٹپکا دیے پلکوں سے خوشی کے آنسو
پھول کانٹوں کی حفاظت میں بھی رہنے نہ دیا
ساقیٔ مست کی صرف ایک جھلک ہی دیکھی
آنکھ ملتے ہی مجھے ہوش میں رہنے نہ دیا
وحشت دل مجھے دنیا میں لئے پھرتی ہے
مرے محبوب نے مجھ کو کہیں رہنے نہ دیا
ہم نے بنیاد محبت جہاں رکھی نشترؔ
ہم کو لوگوں نے وہاں چین سے رہنے نہ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.