اشک میں ڈوبتی پھر عرض تمنا دیکھوں
اشک میں ڈوبتی پھر عرض تمنا دیکھوں
رات بھر خواب میں اک خواب سسکتا دیکھوں
کوئی پیغام نہ ہی خط نہ کوئی خیر خبر
کوئی امید نظر آئے تو رستا دیکھوں
اس کو تکتے ہوئے میں اس میں ہی تبدیل ہوا
کوئی بتلائے اسے اور میں کتنا دیکھوں
جب بھی دیکھا ہے فقط داغ نظر آئے مجھے
کتنی حسرت تھی ترا چاند سا چہرہ دیکھوں
کیا ملا جل کے تجھے عشق میں اے دل میرے
اس سے بہتر تھا تجھے طاق پہ جلتا دیکھوں
بھوک مہنگائی غریبی یہ مقدر کے ستم
اب سوال آخرش ان آنکھوں سے کیا کیا دیکھوں
ایک ذرہ کو کہاں چاند کی آغوش نصیب
میری اوقات کہاں آپ کا سپنا دیکھوں
جی میں آتا ہے کرنؔ مرنے سے پہلے میں کبھی
خود کو اک بار بس اک بار تو زندہ دیکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.