اشک میرے گوہر نایاب ہو گئے
اشک میرے گوہر نایاب ہو گئے
حسرتوں کے سب بھنور غرقاب ہو گئے
کل خلوصوں کے چمن مہکا کیے جہاں
گم کہاں وہ پیار کے آداب ہو گئے
پھر خیالوں سے ترے ایسا اثر ہوا
سب نظارے درد کے شاداب ہو گئے
دشمنوں سے دوستی کرنا خطا ہوئی
یک بیک نالاں سبھی احباب ہو گئے
حوصلے لے کر علاج تیرگی کیے
وہ سبھی جگنو کہاں کم یاب ہو گئے
تم نہیں تو گلستاں کو کھا گئی خزاں
زخم کھلنے کے لئے اسباب ہو گئے
بس خطا ذاکرؔ ہماری اتنی سی رہی
ہم وفا کی راہ میں نایاب ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.