اشک پلکوں پر اٹک کر رہ گئے
اشک پلکوں پر اٹک کر رہ گئے
قافلے رستے میں تھک کر رہ گئے
بجھ گئے جل جل کے آشا کے دیے
رات جگنو سے چمک کر رہ گئے
کوئی ان کا پوچھنے والا نہ تھا
پھل درختوں پر جو پک کر رہ گئے
پھول کا تحفہ تو پہنچا ہاتھ میں
خار آنکھوں میں کھٹک کر رہ گئے
تھی رسائی جن کی وہ سورج بنے
نارسا ذرے دمک کر رہ گئے
سوکھے ہونٹوں تک نہ پہنچا ایک بھی
جام کتنے ہی چھنک کر رہ گئے
راہ تو سیدھی اسیرؔ اس گھر کی ہے
لوگ جانے کیوں بھٹک کر رہ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.