اشک پلکوں پہ جو آئیں تو چھپائے نہ بنے
اشک پلکوں پہ جو آئیں تو چھپائے نہ بنے
ٹوٹ کر بکھریں یہ موتی تو اٹھائے نہ بنے
قہر ہے اپنے لیے سوز دروں کا عالم
دیکھنا گر کوئی چاہے تو دکھائے نہ بنے
کس طرح ہاتھ اٹھاؤں میں دعا کی خاطر
ہاتھ اک پل بھی تو سینے سے ہٹائے نہ بنے
قصۂ حسرت دل ہم سے بیاں کیا ہوگا
بے رخی ان کی ہے ایسی کہ بتائے نہ بنے
ظلم کو ظلم سمجھتا ہے کہاں وہ ظالم
حال دل اپنا ستم گر کو سنائے نہ بنے
کون سی بات تھی کیا طرز ادا تھی انجمؔ
نقش ایسا ہوا دل پر کہ مٹائے نہ بنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.