اشک پینے پہ رہے درد چھپانے پہ رہے
اشک پینے پہ رہے درد چھپانے پہ رہے
ایک سچ بول کے کس کس کے نشانے پہ رہے
عمر بھر حسن ترے ناز اٹھانے پہ رہے
آب آنکھوں میں لئے آگ بجھانے پہ رہے
تم پرندے تھے گئے آئے گئے پھر آئے
پیڑ تھے ہم تو سدا ایک ٹھکانے پہ رہے
ہم سے چھوڑی نہ گئی ارض وطن کی مٹی
اپنے اجداد کی قبروں کے بہانے پہ رہے
مفلسی بھوک یہ بچہ یہ کھلونے کی دکان
بوجھ اتنا نہ کسی باپ کے شانے پہ رہے
ایسے موسم میں تمہیں یاد بہت آؤں گا
جب ہوا سرخ گلابوں کو جلانے پہ رہے
جب بھی شب خون قبیلے پہ عدو نے مارا
جتنے سردار تھے سب جان بچانے پہ رہے
مجھ سے ہر سانس پہ مانگا گیا شدت سے خراج
میرے احسان ادھر سارے زمانے پہ رہے
تاج غیروں نے مرے سر پہ سجائے بزمیؔ
میرے اپنے مری دستار گرانے پہ رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.