اشک تنہائی اداسی رہ گئی
اشک تنہائی اداسی رہ گئی
ان دنوں کی یاد باقی رہ گئی
موڑ پہ وہ آنکھ سے اوجھل ہوا
بے قراری راہ تکتی رہ گئی
تتلی کی پرواز کیسے دیکھتا
آنکھ تو رنگوں میں الجھی رہ گئی
سپنے تو سپنے تھے سپنے ہی رہے
زندگی سپنے سجاتی رہ گئی
باڑھ کا پانی تو اترا ہے مگر
ہر طرف سڑکوں پہ مٹی رہ گئی
پھر دوبارہ دوست ہم بن تو گئے
پر دلوں میں تھوڑی تلخی رہ گئی
کھو گئی بچپن کی وہ معصومیت
جو کھلونوں کو ترستی رہ گئی
شام نے تھک کے سمیٹا تو بدن
دھوپ پھر بھی چھت پہ بکھری رہ گئی
منزلوں تک تھے مسافر ہم سفر
راہ آخر میں اکیلی رہ گئی
ایک کشتی دور ساحل پہ کھڑی
بس ندی کی لہریں گنتی رہ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.