اشک ٹپکا نہ مری آنکھ میں خوں آیا ہے
اشک ٹپکا نہ مری آنکھ میں خوں آیا ہے
مدتوں بعد کہیں دل کو سکوں آیا ہے
اس لیے ہے مرے اشعار میں غم کی شدت
میرے حصے میں ترا درد فزوں آیا ہے
ریت پر پڑنے لگیں خوں کی پھواریں یک دم
کوئی اس طرح سر دشت جنوں آیا ہے
گر ترے یار تجھے زہر نہیں دے سکتے
کیوں جگر کٹ کے ترا منہ سے بروں آیا ہے
فائدہ کچھ بھی نہیں ہوگا رفو کرنے سے
زخم اس بار مجھے اتنا دروں آیا ہے
وہ پری دیکھ کے معلوم ہوا ہے مجھ کو
کون اس شہر پہ کرنے کو فسوں آیا ہے
میں محبت میں کبھی شرک نہیں کر سکتا
تو مکمل مرے معیار پہ یوں آیا ہے
ہم سے محروموں کو اتنا تو بتایا جائے
اے خدا کس کے لیے کن فیکوں آیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.