اشک تھم گئے ہوں گے دل سنبھل گیا ہوگا
اشک تھم گئے ہوں گے دل سنبھل گیا ہوگا
جانے کون ساعت پھر دم نکل گیا ہوگا
اتنی آگ تو صاحب پورا گھر جلا دے گی
آنچ دھیمی کر لیجے دودھ ابل گیا ہوگا
مانگ اجاڑنے والو گود کیا اجاڑو گے
ماں غریب ہو کر بھی لعل پل گیا ہوگا
اجنبی خلاؤں میں ڈار سے بچھڑتے ہی
جال بچھ گئے ہوں گے وار چل گیا ہوگا
نا مراد راہوں پر لوٹ کر بھی کیا آتے
بے گھری کے ماروں کا گھر بدل گیا ہوگا
موت کے اندھیرے میں وقت تھم گیا ہوگا
رات بجھ گئی ہوگی دن بھی ڈھل گیا ہوگا
بد گمان ہاتھوں میں کس نے دی کمان آخر
خود ہی تھے نشانے پر تیر چل گیا ہوگا
مضطرب خیالی میں کب خیال رہتا ہے
روٹیاں پکانے میں ہاتھ جل گیا ہوگا
اب کے شام آئی ہے جانے کن زمینوں پر
کون سے جہانوں میں دن نکل گیا ہوگا
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.