اشکوں کے سمندر میں سانسوں کا سفینہ ہے
اشکوں کے سمندر میں سانسوں کا سفینہ ہے
جینا ہے تو ہنس ہنس کر ہر درد کو پینا ہے
دیکھے ہیں بہت اپنے ہاتھوں میں لیے خنجر
دھندلے ہیں بہت رستے بچ کے ہمیں جینا ہے
دیکھو تو سمے کیسا آیا ہے جہاں والو
مے مہنگی ہوئی سستا اب خون پسینہ ہے
نفرت بھری دنیا میں اونچی ہوئیں دیواریں
زیور کی دکانوں میں اب نقلی نگینہ ہے
امید کریں کس سے ہر شخص پریشاں ہے
یہ چاک جگر ہم کو اب آپ ہی سینا ہے
- کتاب : مٹھی بھر چاندنی (Pg. 88)
- Author : ریکھا راج ونشی
- مطبع : 20دوسری منزل پٹ پڑ گنج گاؤں،نئی دہلی۔110091 (2016)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.