اشکوں کی گھنگھور گھٹا ہے
نین سمندر کانپ رہا ہے
گھور اندھیرا ہے تو کیا ہے
رات کا سورج چمک رہا ہے
کشتی کوئی ڈوب نہ جائے
شوخ سمندر امڈ رہا ہے
ظلم کی دنیا زرد آلودہ
صبر کی دنیا سبز نما ہے
جنگل جنگل روشن روشن
اپنا دل کیوں بجھا بجھا ہے
دل کا چہرہ روشن روشن
لگتا ہے مہتاب ہوا ہے
داغ فرقت اور فروزاں
جب بھی چراغ یاد جلا ہے
کرب کی خوشبو اور بڑھے گی
دل میں اب یہ پھول کھلا ہے
دنیا کے غم بھول گیا ہوں
تیرا تصور ہوش ربا ہے
اخترؔ جی کی سخنوری میں
رنگ تغزل بول رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.