اشکوں میں کسی غم سے جو ڈھل جاتی ہیں آنکھیں
اشکوں میں کسی غم سے جو ڈھل جاتی ہیں آنکھیں
پھر جھیل سے دریا میں بدل جاتی ہیں آنکھیں
میں راستہ چلتے ہوئے رہ جاتا ہوں پیچھے
اور مجھ سے کہیں آگے نکل جاتی ہیں آنکھیں
اس دور ستم گار میں اب کیا نہیں ہوتا
دل جب بھی بدلتے ہیں بدل جاتی ہیں آنکھیں
کیوں دل کے نہاں خانے میں اب درد نہ اٹھے
کیوں ٹوٹے کھلونوں سے بہل جاتی ہیں آنکھیں
فاروقؔ مجھے دونوں نے برباد کیا ہے
قابو جو کروں دل کو مچل جاتی ہیں آنکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.