اشکوں نے سمندر میں اک آگ لگائی ہے
اشکوں نے سمندر میں اک آگ لگائی ہے
پانی پہ ستم گر کی تصویر بنائی ہے
اس دل نے رلایا ہے اک بار مجھے پھر سے
اس دل نے مجھے پھر سے وہ یاد دلائی ہے
یہ کیسی جدائی ہے جو ختم نہیں ہوتی
یہ کیسی اداسی ہے اس دل پہ جو چھائی ہے
میں نے ہی محبت کا اظہار کیا پہلے
میں نے ہی اسے جا کر یہ بات بتائی ہے
مشکل سے گزارا ہے اس دل نے بہت مجھ کو
اس دل کو اگر تیری کچھ یاد بھی آئی ہے
اک کام کا ہم نے بھی یہ کام کیا ہے بس
اک نام کی شہرت ہی بس ہم نے کمائی ہے
بس میں نے وقاصؔ اس کو اس دل میں بسایا ہے
بس میں نے وقاصؔ اس سے یہ بات چھپائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.