اشکوں نے یوں شور مچایا آنکھوں کے پیمانوں میں
اشکوں نے یوں شور مچایا آنکھوں کے پیمانوں میں
جیسے بوچھاریں برسیں ہوں ٹین پڑے دالانوں میں
سورج کا سب زعم تکبر لمحوں میں بھر لیتے ہیں
بادل کے کچھ ضدی ٹکڑے اپنے ٹھنڈے شانوں میں
امیدوں کے دیپ جلائے آنکھوں میں چھوٹی چھوٹی
ہنستے ہیں کچھ بھوکے بچے غربت کے زندانوں میں
نفرت دھوکا بغض تعصب جھوٹ دکھاوا خود غرضی
کیسے کیسے زہر بھرے ہیں انساں کی شریانوں میں
بچپن کی اک دوست قریبی جس جھگڑے میں روٹھی تھی
آج بھی ہے وہ ٹوٹی گڑیا یادوں کے سامانوں میں
لیلیٰ مجنوں کے قصے اب صندوقوں میں بند ہوئے
عشق محبت والی غزلیں بوسیدہ دیوانوں میں
جنگل والے خون خرابے جھوٹی باتیں لگتی ہیں
انسانوں کی بستی کی ہے دھوم مچی حیوانوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.