اشکوں سے دھل کے آئنہ خانہ بدل گیا
اشکوں سے دھل کے آئنہ خانہ بدل گیا
بارش ہوئی تو موسم رفتہ بدل گیا
جب بھی سنبھالا چاند نے برباد شہر کو
دیوار و در وہی رہے نقشہ بدل گیا
اک دشت بے اماں میں سفر کر رہے تھے ہم
سانسیں اکھڑ گئیں کبھی رستہ بدل گیا
اتری نظر سے گرد تو منظر کچھ اور تھا
یوں لگ رہا تھا جیسے وہ چہرہ بدل گیا
ہر بار پہنچے ہم ترے معیار تک مگر
ہر بار تیرا ہم سے تقاضا بدل گیا
پہلے تو انتقام نے شل کر دئیے حواس
پھر جانے کیا ہوا کہ ارادہ بدل گیا
اس بار تیرے حرف تسلی نہ بن سکے
اس بار تیری بات کا لہجہ بدل گیا
کم کم رہا تھا دن کے سمے دل میں تیرا عکس
شب آ گئی تو جیسے یہ شیشہ بدل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.