اسیر دہر کو اس کی خبر رہے نہ رہے
اسیر دہر کو اس کی خبر رہے نہ رہے
یہ شب رہے نہ رہے یہ سحر رہے نہ رہے
بدل گئیں یہاں قدریں خلوص و الفت کی
وفائے اہل جنوں معتبر رہے نہ رہے
بھرم نگاہ کا جس دیدہ ور سے قائم ہے
تمہاری بزم میں وہ دیدہ ور رہے نہ رہے
صلہ وفا کا ملا کیا وفا کو دیکھنے کو
کسی نظر میں وہ تاب نظر رہے نہ رہے
سفر تو عمر کا طے کرنا ہی پڑے گا ہمیں
سفر میں چاہے کوئی ہم سفر رہے نہ رہے
بدل نہ دیں رخ غم حادثات وقت کہیں
غم حبیب بھی اب معتبر رہے نہ رہے
ہے گرچہ روشنیٔ شمع رات بھر کی بات
زبیرؔ کس کو خبر رات بھر رہے نہ رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.