اسیر ہجر کی آب و ہوا بدلنے کو
اسیر ہجر کی آب و ہوا بدلنے کو
کبھی خوشی بھی ملے ذائقہ بدلنے کو
مرا حجاب سلگتا ہے جس کی حدت سے
تم اس نظر سے کہو زاویہ بدلنے کو
میں تیرے شہر سے نکلی تو مڑ نہیں دیکھا
اگرچہ لوگ ملے بارہا بدلنے کو
میں جس کے نقش قدم چومنے کو نکلی تھی
اسی نے مجھ سے کہا راستہ بدلنے کو
ہزار زخم سہے اور پھر یہی سوچا
چلو اک اور سہی تجربہ بدلنے کو
گر اس کا ساتھ ملے تو ستارے مل جائیں
وہ ناگزیر ہوا زائچہ بدلنے کو
ملے ہیں ہم کبھی پھر سے جدا نہ ہونے کو
چلو یہ فرض کریں فیصلہ بدلنے کو
یہاں پہ خود کو بدلنا ہے گر بدلنا ہے
سو تم سے کس نے کہا ہے خدا بدلنے کو
وہ خود تو کھو چکا دنیا کی بھیڑ میں ایماںؔ
مجھے بھی کہہ گیا اپنا پتا بدلنے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.