اصل میں واقعہ ہوا یوں ہے
وہ بھی چپ میں بھی چپ رہا یوں ہے
سامنے اس کے زندگی ساری
اور تہی دست میں بھی تھا یوں ہے
کچھ کہا میں نے کچھ سنا اس نے
پل میں سب کچھ اجڑ گیا یوں ہے
آج بھی سینکڑوں ہیں دیواریں
در حقیقت یہ مسئلہ یوں ہے
اک بہت دل نشیں نظر میں تھا
درمیاں آ گیا خدا یوں ہے
میں پریشاں تھا گرمیوں سے بھی
دل بھی تھا بد حواس سا یوں ہے
میری پہچان ہے مرا اسلوب
سوزؔ میرا نیا پتہ یوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.