اسرار خفی اور جلی کھول رہے تھے
اسرار خفی اور جلی کھول رہے تھے
جب گنبد آفاق میں ہم بول رہے تھے
خاموش تھے جب صاحب گفتار جہاں کے
اس وقت بھی ہم لوگ ہی سچ بول رہے تھے
صحرائے محبت میں نہ ٹھہرے کہیں اک پل
ہر شخص کے اس رہ میں قدم ڈول رہے تھے
وہ آج نقیبان محبت ہیں مگر کل
پر امن شب و روز میں بس گھول رہے تھے
یا میری ہی باتوں میں توازن نہ رہا تھا
یا ان کی کہانی میں ہی کچھ جھول رہے تھے
کچھ فکر ہی کب مائل پر زور تھی اپنی
لفظوں کے پرندے بھی تو پر تول رہے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.