عطائے برق کا مدت سے جو نشانہ ہے
عطائے برق کا مدت سے جو نشانہ ہے
ہے فخر مجھ کو وہ میرا ہی آشیانہ ہے
جو بہہ رہا ہے گلستاں میں ہے لہو میرا
جو جل رہا ہے وہ میرا ہی آشیانہ ہے
مزاج گیسوئے دوراں کی خیر ہو یارب
سنا ہے دست ستمگر میں آج شانہ ہے
ہے سحر اس کی نگاہوں میں یا فریب نظر
مگر یہ سچ ہے کہ ٹھہرا ہوا زمانہ ہے
وہی ہے سارے دلوں کی شکست کا باعث
لبوں پہ اس کے تبسم جو فاتحانہ ہے
تفکرات مصائب الم غم جاناں
سبھی کے لطف کا مرکز غریب خانہ ہے
ہے فرد جرم ہی میرے خلاف اے ابرارؔ
مزاج اس کا یہ سنتے ہیں منصفانہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.