اطاق شب میں سحر کے چراغ روشن کر
اطاق شب میں سحر کے چراغ روشن کر
قبائے دل ہی نہیں دل کے داغ روشن کر
کسی طریق سے تازہ ہوا گرفت میں لا
کسی سبیل سے اپنا دماغ روشن کر
مشام جاں میں بسا خیر و امن کی خوشبو
پھر اس مہک سے محبت کے باغ روشن کر
چھڑک کے خون رگ دل حقیر ذروں پر
سواد منزل جاں کے سراغ روشن کر
صلیب اٹھا کے کبھی کوچۂ ستم میں بھی چل
جنوں کی لو سے بھی دشت چراغ روشن کر
رہ حیات میں وہم و گماں کے سائے ہیں
نظر میں عزم و یقیں کے ایاغ روشن کر
کبھی تقدس انسان کے تو گیت بھی گا
کبھی تو دل میں محبت کی آگ روشن کر
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 240)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.