اطلس و کمخاب بنتی تھیں جو پیاری انگلیاں
اطلس و کمخاب بنتی تھیں جو پیاری انگلیاں
وقت کے ہاتھوں ہوئیں بے نور ساری انگلیاں
ہائے کس ظالم نے دے کر لقمۂ تر کا فریب
دونوں ہاتھوں کی ترشوا لیں ہماری انگلیاں
سنگ ریزے پھول بن جاتے ہیں جن کے لمس سے
کاش ہم بھی دیکھتے چھوکر وہ پیاری انگلیاں
زخم پر رکھئے تو مرہم منہ میں رکھئے تو شکر
کتنی راحت بخش ہیں جاناں تمہاری انگلیاں
ہاتھ سے سورج کو چھونے کی تمنا مت کرو
موم کا پیکر ہو گل جائیں گی ساری انگلیاں
غم کے آنگن میں کوئی مہتاب اترا ہی نہیں
راہ تک کر سو گئیں آخر کنواری انگلیاں
تاج کا ثانی بنا تو دوں مگر ڈر ہے نیازؔ
پھر کوئی خرم نہ کٹوائے ہماری انگلیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.