اور اب تو میرے چہرے سے ابھر آتا ہے وہ
اور اب تو میرے چہرے سے ابھر آتا ہے وہ
آئنہ میں دیکھتا ہوں اور نظر آتا ہے وہ
حال دل کہنے کو بارش کی ضرورت ہے مجھے
اور میرے گھر ہوا کے دوش پر آتا ہے وہ
رات کو دل سے کوئی آواز آتی ہے مجھے
جسم کی دیوار سے کیسے گزر آتا ہے وہ
وقت کھو جاتا ہے میری انجمن میں اس لیے
اپنے بازو پر گھڑی کو باندھ کر آتا ہے وہ
آخری زینے تلک کوئی خبر ہوتی نہیں
دل کے تہہ خانے میں چپکے سے اتر آتا ہے وہ
میں ہوا کی گفتگو لکھتا ہوں برگ شام پر
جو کسی کو بھی نہیں آتا ہنر آتا ہے وہ
سر بریدوں کو تنک کر رات سورج نے کہا
اور جب شانوں پہ رکھ کر اپنا سر آتا ہے وہ
وہ نکلتا ہی نہیں منصورؔ تیری ذات سے
ذکر آئے تو سہی آنکھوں میں در آتا ہے وہ
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 443)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.