اور ابھی تیز دوڑنا ہے مجھے
اور ابھی تیز دوڑنا ہے مجھے
زندگی دور کی صدا ہے مجھے
ہوں مسلسل سفر میں مثل ہوا
خود سری میری رہنما ہے مجھے
جانے اس کی جدائی کیا ہوگی
جس کا ملنا ہی حادثہ ہے مجھے
وہ بھی یاد آئے گا خدا کے ساتھ
وہ بھی ممنون کر گیا ہے مجھے
ہو چکا ختم دور خوابوں کا
اب حقائق کا سامنا ہے مجھے
وہ کہ جابر ہے خواہشیں معصوم
زیست میدان کربلا ہے مجھے
ختم ہے دل پہ داستاں گوئی
کچھ مسلسل سنا رہا ہے مجھے
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 216)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.