اور ہی چیز تھے کعبے میں چلے آنے سے
اور ہی چیز تھے کعبے میں چلے آنے سے
بت وہ پتھر ہیں کہ ہلتے نہیں بت خانے سے
کھینچ کے آئی ہے انگور کے جو دانے سے
ہونٹھ تک میرے چلی آئے گی پیمانے سے
تو جو معذور ہے اے شیخ حرم آنے سے
گرتے پڑتے ہمیں آ جائیں گے میخانے سے
دیر ساقی نہ ہو منہ دیکھ کے رہ جاؤں گا
مے بہت تیز ہے اڑ جائے گی پیمانے سے
بیکسی دیکھ کوئی گھر نہ ملے گا ایسا
قدم آگے نہ بڑھانا مرے ویرانے سے
صبح کو پیار سے بچھڑے ہوئے شب بھر کے ملے
آئنہ رخ سے ملا زلف ملی شانے سے
ظالم اٹھنا نہ مری محفل ماتم سے ابھی
اٹھ کھڑی ہوگی قیامت ترے اٹھ جانے سے
جس میں تفصیل سے تھا اس دل بیتاب کا ذکر
وہی ٹکڑا انہیں بھایا مرے افسانے سے
تم نے تنہائی میں کس دل کے کئے تھے ٹکڑے
بوئے خون آتی ہے اب تک کسی ویرانے سے
چھپ گیا چاند بجھی شمع مٹے نقش و نگار
اب وہ محفل نہ رہی آپ کے اٹھ جانے سے
لوٹ لی کس نے تمہارے گل عارض کی بہار
پھول مرجھا گئے اک رات کے بس جانے سے
ایک ساغر کے لئے آنکھ دکھاتا ہے ہمیں
لے اٹھے جاتے ہیں ساقی ترے میخانے سے
نشہ صفدرؔ کو بھی کچھ ہے مئے مینائی کا
فیض پہنچا ہے اسے بھی اسی میخانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.