اور کھل جا کہ معارف کی گزر گاہوں میں
اور کھل جا کہ معارف کی گزر گاہوں میں
پیچ اے زلف سیہ فام ابھی باقی ہیں
اک سبو اور کہ لوح دل مے نوشاں پر
کچھ نقوش سحر و شام ابھی باقی ہیں
ٹھہر اے باد سحر اس گل نورستہ کے نام
اور بھی شوق کے پیغام ابھی باقی ہیں
اے حریفان سبو گوش بر آواز رہو
دامن وحی میں الہام ابھی باقی ہیں
طول کھینچ اے شب مے خانہ کہ سب کار سیاہ
بہ ہمہ لذت اقدام ابھی باقی ہیں
اور ابھی روندا نہیں اے کف پائے تحقیق
دل میں سو طرح کے اوہام ابھی باقی ہیں
اے سہی قد تری نسبت سے سب اونچی قدریں
باوجود روش عام ابھی باقی ہیں
ہم میں کل کے نہ سہی حافظؔ و خیامؔ ظفرؔ
آج کے حافظؔ و خیامؔ ابھی باقی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.