اور کس کو مرے جینے سے علاقہ ہوگا
اور کس کو مرے جینے سے علاقہ ہوگا
کوئی ہوگا مرا قاتل تو مسیحا ہوگا
بھیڑ کی بھیڑ اسے ڈھونڈنے نکلی ہوگی
ایک وہ شخص جو ہر بھیڑ میں تنہا ہوگا
ریت میں پیاس کے دوزخ کے سوا کچھ بھی نہیں
میرے سوکھے ہوئے ہونٹوں میں ہی دریا ہوگا
دیکھ کر تجھ کو جو نم ہو گئیں میری آنکھیں
تجھ پہ جو وقت پڑا مجھ پہ بھی گزرا ہوگا
بس اسی دھن میں پس و پیش نہ دیکھا ہم نے
اس کے آگے بھی ذرا دیکھ تو لیں کیا ہوگا
میں تو بدنام بھی ہوں شہر میں برباد بھی ہوں
آپ کو بات نبھانے کا سلیقہ ہوگا
مر گئے راہ پہ یہ آس لئے آنکھوں میں
کوئی مردہ تو کسی سینے میں زندہ ہوگا
یوں ہی تو روندتے پھرتے نہیں بے خوف و خطر
تم نے لاشوں سے ہی یہ شہر بسایا ہوگا
بات کچھ ہوگی جوانی کے دنوں سے قیسیؔ
قیس سے اپنا تعلق جو بتاتا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.