اور کس طرح اسے کوئی قبا دی جائے
ایک تصویر ہی پتھر پہ بنا دی جائے
تاکہ پھر کوئی نہ پرچھائیں کے پیچھے دوڑے
اپنی بستی میں چلو آگ لگا دی جائے
خوب ہے یہ مری مخصوص طبیعت کا علاج
ہر تمنا مری کانٹوں پہ سلا دی جائے
اپنی ہی ذات پہ ہوتا ہے جو سائے کا گماں
تیرگی شب کی کسی طور بڑھا دی جائے
ہم کسی طرح تو امروز کی تلخی سمجھیں
عہد رفتہ کی ہر اک بات بھلا دی جائے
آؤ دیکھیں نہ کوئی اپنا شناسا نکلے
اجنبی چہروں سے یہ گرد ہٹا دی جائے
دیکھنے سے جسے آنکھوں میں اندھیرا چھایا
کس کو اس خواب کی تعبیر بتا دی جائے
جب مقدر ہے شب و روز کی بے کیفی صباؔ
خواب کی طرح ہر اک یاد بھلا دی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.