اور کوئی چارا نہ تھا اور کوئی صورت نہ تھی
اور کوئی چارا نہ تھا اور کوئی صورت نہ تھی
اس کے رہے ہو کے ہم جس سے محبت نہ تھی
اتنے بڑے شہر میں کوئی ہمارا نہ تھا
اپنے سوا آشنا ایک بھی صورت نہ تھی
اس بھری دنیا سے وہ چل دیا چپکے سے یوں
جیسے کسی کو بھی اب اس کی ضرورت نہ تھی
اب تو کسی بات پر کچھ نہیں ہوتا ہمیں
آج سے پہلے کبھی ایسی تو حالت نہ تھی
سب سے چھپاتے رہے دل میں دباتے رہے
تم سے کہیں کس لیے غم تھا وہ دولت نہ تھی
اپنا تو جو کچھ بھی تھا گھر میں پڑا تھا سبھی
تھوڑا بہت چھوڑنا چور کی عادت نہ تھی
ایسی کہانی کا میں آخری کردار تھا
جس میں کوئی رس نہ تھا کوئی بھی عورت نہ تھی
شعر تو کہتے تھے ہم سچ ہے یہ علویؔ مگر
تم کو سناتے کبھی اتنی بھی فرصت نہ تھی
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 107)
- Author : محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.