اور تعلیم جہالت نہیں دی جا سکتی
اور تعلیم جہالت نہیں دی جا سکتی
قوم کو اتنی اذیت نہیں دی جا سکتی
پیاز حاضر ہیں مہیا ہیں یہاں جوتے بھی
اک لگاتار صعوبت نہیں دی جا سکتی
آپ کو سچی گواہی کی اجازت ہے مگر
آپ کی جاں کی ضمانت نہیں دی جا سکتی
زندگی جن کی گزرتی ہے گھنے شعلوں میں
ان کو دوزخ کی بشارت نہیں دی جا سکتی
قصۂ ظلم سمٹنے کی گھڑی آ پہنچی
اب اسے اور طوالت نہیں دی جا سکتی
ہم کہ پہچان سے گزرے ہیں وفا کی خاطر
اس سے بڑھ کر کوئی قیمت نہیں دی جا سکتی
ان کے زخموں کو نمک دان مہیا کر دو
جن کو مرہم کی سہولت نہیں دی جا سکتی
اک روایت ہے کہ جو لوگ ہوں تاجر پیشہ
ان کے ہاتھوں میں قیادت نہیں دی جا سکتی
کوئی درخواست لیے آیا تو کہہ دیں گے اسے
بم دھماکوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی
آنکھ بدلی ہے تو پھر عکس سے پردہ کر لو
آئنے کو نئی حیرت نہیں دی جا سکتی
لکھ کے جو بھیج دیا ہے وہ بیاں نشر کریں
اب سوالات کی جرأت نہیں دی جا سکتی
درد مندوں کے خزانے سے نہ بخشش مانگو
دان میں درد کی دولت نہیں دی جا سکتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.