اور تڑپائے مجھے درد جگر آج کی رات
اور تڑپائے مجھے درد جگر آج کی رات
کل وہ آئیں گے نہیں آئے اگر آج کی رات
خود بخود کم ہے مرا درد جگر آج کی رات
کون آئے گا الٰہی مرے گھر آج کی رات
الٹے دیتا ہے نقاب رخ روشن کوئی
شام ہی سے ہوئی جاتی ہے سحر آج کی رات
میں جو بیتاب گیا بزم میں تو وہ بولے
خیر ہے خیر ہے آ نکلے کدھر آج کی رات
در مے خانہ اگر بند ہے مسجد کو چلو
مے کشو پڑ رہو اللہ کے گھر آج کی رات
ہاں ذرا چونک تو اینٹھ اینٹھ کے سونے والے
لے کسی عاشق مضطر کی خبر آج کی رات
ایک مدت سے جسے ڈھونڈ رہی تھیں آنکھیں
آنے والا ہے وہی رشک قمر آج کی رات
صبح ہوتے ترے بیمار کا دم نکلے گا
ہے یہ مہماں صفت شمع سحر آج کی رات
درد دل تو نے ہمیں مار ہی ڈالا ہوتا
وہ کلیجے سے لگاتے نہ اگر آج کی رات
کوئی سوتا ہے کہیں ساتھ کسی کے شاید
دل کے ہم راہ تڑپتا ہے جگر آج کی رات
تم تو مر جاؤ گے دم بھر میں تڑپ کے نوشادؔ
دور از حال وہ آئے نہ اگر آج کی رات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.