اوراق زندگی کے الٹنے لگے تو ہیں
آثار صبح و شام بدلنے لگے تو ہیں
کیا غم جو صحن باغ میں آئی نہیں بہار
شاخوں پہ چند پھول ہمکنے لگے تو ہیں
کالی رتوں میں سہمے ہوئے تھے تمام لوگ
اب سینہ تان کر وہ نکلنے لگے تو ہیں
عہد ستم گراں میں بھی یہ سادہ لوح لوگ
جھوٹی تسلیوں سے بہلنے لگے تو ہیں
اب کے ہوا نے کان میں موجوں سے کیا کہا
پانی پہ کچھ حباب ابھرنے لگے تو ہیں
پیکرؔ وہ ہاتھ جو تھے سرہانے دھرے ہوئے
ان ہاتھوں میں بھی تیشے چمکنے لگے تو ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.